کیکر کی مسواک دانتوں کیلئے فائدہ مند ہے‘ جو لوگ پابندی سے مسواک کرتے ہیں۔ ان کے دانت مضبوط اور سفید رہتے ہیں۔ کوئی مرض نہیں ہوتا۔ کچھ خواتین کیکر کے کوئلہ میں ہم وزن کچی پھٹکڑی ملا کر پیس کر رکھ لیتی ہیں۔ یہ عام سادہ منجن دانتوں کیلئے اکیسر ہے۔
مسز اسماء حسن
میری کزن کے دانتوں میں عجیب تکلیف تھی جب کچھ کھاتی خون بہنے لگتا۔ ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے بڑا سا نسخہ لکھ دیا‘ گولیاں کیپسول اور غرارے کرنے کی دوائیاں‘ مسوڑھوں پر لگانے کی دوا اور تاکید کی سخت چیزیں نہ کھائیں۔ دوا کھانے کے بعد تھوڑا سا وقتی طور پر آرام آیا مگر مسوڑھے ایسے نرم پڑگئے تھے روٹی کا نوالہ چبانے سے خون رسنے لگتا۔ ایک دن ہماری پرانی نوکرانی ملنے آئی تو ڈھیر سارے بھٹے لائی‘ کوئلے جلا کر اس نے نرم نرم بھٹے بھونے تو سارے گھر میں سوندھی مکئی کی خوشبو پھیل گئی۔ سب نے مزے لے لے کر بھٹے کھائے۔بے چاری کزن سب کا منہ دیکھتی رہی۔ نوکرانی نے اس کا حال پوچھا‘ دانتوں سے خون نکلنے کا سن کر وہ ہنس پڑی۔ بولی:واہ بی بی واہ! شہر کے لوگ نازک ہوتے ہیں۔ ہم تو کیکر کی چھال لے کر اسے چبالیتے ہیں۔ اس سے مسوڑھے مضبوط ہوجاتے ہیں۔ اب تم چھال تو چبا نہیں سکتی ہو چھال کو پکا کر اس پانی سے غرارے کرو اور میں تم کو کیکر کے کوئلے کا منجن بنادیتی ہوں اس سے تمہارے دانت ٹھیک ہوجائیں گے۔ واقعی ایسا ہی ہوا۔ کیکر کی چھال کے غرارے اور کیکر کے کوئلہ کا منجن اچھی دوا ثابت ہوا۔ میری کزن ٹھیک ہوگئی۔ اس کی پھلیاں پھاگن میں لگتی ہیں۔ ان کو ایسے وقت توڑنا چاہیے جب بیچ کچا ہو اور پکا نہ ہو۔ بواسیر اور مردانہ بیماریوں کیلئے یہ پھلیاں اکسیر ہیں اس کی چھال کا جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے اور کانٹے ہچکی دورکرنے کیلئے دیتے ہیں۔ہچکی کیلئے کیکر کے کانٹے کا ٹوٹکہ ہے۔ کیکر کے کانٹے دو تولہ لے کر آدھ کلوپانی میں جوش دیں‘ جب پانی آدھ پاؤ رہ جائے‘ اتار کر چھان کر ایک تولہ شہد ملا کر پلائیں‘ آرام آجاتا ہے۔ اس کا گوند عام مل جاتا ہے جو مختلف طریقے سے استعمال ہوتا ہے۔دیہات میں کیکر کی کونپلیں توڑ کر سایہ میں سکھا کر چینی ملا کر سفوف بنالیا جاتا ہے۔ تقریباً چار پانچ ماشہ سفوف صبح نہار منہ پانی کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔ دیہاتی اسے جریان کی مجرب دوا مانتے ہیں۔ اسی طرح ماشہ بھر کونپل سفید زیرہ اور انار کی کلی پانی میں پیس کر کپڑے سے چھان کر بچوں کو دست بند کرنے کے لیے دی جاتی ہے جن بچوں کی کانچ نکلتی ہو اس کو کیکر کی چھال پانی میں پکا کر اس وقت تک آب دست کرایا جاتا ہے جب تک وہ صحت یاب نہیں ہوجاتے۔ یہ چھال قابض ہوتی ہے۔ مسوڑھے نرم پڑجائیں‘ ان سے خون بہنے لگے اور دانت ہل جائیں تو اس کی تازہ چھال چبانے یا اس کا جوشاندہ بنا کر غرارے کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔پہلے طبیب کیکر کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس میں تھوڑی سی املی بھگو دیتے پھر چھان کر پانی کے غرارے کراتے۔ اس سے منہ کے چھالے ٹھیک ہوجاتے تھے۔ املی رات کو بھگو کر صبح چھانی جاتی تھی۔ ببول کی چھال کے جوشاندے سے کلیاں کی جائیں تو ہلتے دانت بھی مضبوط ہوجاتے ہیں۔ اس کی چھال کا سفوف منجن بنا کر کرنے سے دانت بھی مضبوط اور صاف ہوجاتے ہیں۔ مسوڑھوں کا پلپلاپن دور ہوجاتا ہے۔ ہماری مشرقی طب میں سفوف پوست مغیلاں اس سے تیار ہوتا ہے۔
کیکر کی مسواک دانتوں کیلئے فائدہ مند ہے‘ جو لوگ پابندی سے مسواک کرتے ہیں۔ ان کے دانت مضبوط اور سفید رہتے ہیں۔ کوئی مرض نہیں ہوتا۔ کچھ خواتین کیکر کے کوئلہ میں ہم وزن کچی پھٹکڑی ملا کر پیس کر رکھ لیتی ہیں۔ یہ عام سادہ منجن دانتوں کیلئے اکیسر ہے۔ اس میں آپ نمک اور سیاہ مرچ بھی ملا سکتے ہیں۔ ہلتے دانتوں کیلئے کیکر کی چھال دو تولہ لے کر اس میں تین ماشہ سونٹھ ملا کر باریک پیس کر رکھ لیا جائے تو اس کو صبح وشام دانتوں پر ملنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ زبان پر ورم ہوجائے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اس میں بھی کیکر کی چھال کام آتی ہے۔ تولہ بھر چھال لے کر آدھ کلو پانی میں جوش دے کر چھان کر رکھ لیں۔ نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔ فائدہ ہوگا‘ متورم گلے کو بھی اس پانی سے غرارے کرنے سے آرام آتا ہے۔کیکر کا منجن ہمارے گھروں میں یوں بنتا تھا۔ بکرے کی گودے والی نلی خالی ہوجاتی تو اس کو سنبھال کر رکھ لیتے‘ڈھیر ساری اکٹھی ہوجاتیں تو کیکر کے کوئلے کڑاہی میں جلا کر ان نلیوں میں کالی مرچ بھر کر کوئلوں پر رکھ دیتے‘ جب یہ جل کر سفید ہوجاتیں تو کڑاہی پر کوئی برتن الٹ کر رکھ دیتے۔ ٹھنڈا ہونے پر نکالتے۔ ہاون دستہ میں کیکر کا کوئلہ نلی اور تھوڑی سی پھٹکڑی ملا کر باریک کوٹ کر چھلنی میں چھان کر نمک ملا کر رکھ دیتے۔ یہ منجن صبح شام کیا جاتا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے‘ دادا‘ دادی‘ نانی اور والد‘ والدہ کا ایک دانت بھی نہیں خراب ہوا تھا۔ اس منجن میں تھوڑی سی سونٹھ‘ دارچینی کا ٹکڑا اور چند لونگیں ملاتی تھیں اور یہ منجن خوداستعمال کرتی تھیں۔ بادام کے چھلکے بھی جلا کر شامل کرلیے جاتے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں